فرض ‘ سنّت اور نفل عبادت میں فرق کیا ہے۔
تحریر :- خورشید امام
ترجمہ:- شائستہ مسعود
****************************************
یہ بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اسلام میں کسی بھی عمل یا عبادت کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
فرض:- یعنی لازمی
اگر فرض عبادت /عمل چھوٹ گیا تو گنہ گار ہوں گے۔
نفل:- یعنی اختیاری۔ اگر نفلی عبادت/یا کام کیا گیا تو اس کا اجر و ثواب ملے گا۔ مگر چھوڑ دینے سے کوئی گنہ گار نہیں ہو گا۔
پیغمبر محمّد ﷺ نے نماز یا کسی بھی عمل کو واجب۔ سنّت مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ۔ یا مندوب و مستحبّات میں تقسیم نہیں کیا اور نہ کوئی درجہ بندی کی۔ یہ اصطلاحیں محمّد ﷺ کے زمانے میں استعمال نہیں ہوئِیں۔ یہ اصطلاحیں بعد کے زمانے میں فقھاء نے عوام النّاس کو سمجھانے کے لئے ایجاد کیں۔
قرآن کے نظریے اور محمّد ﷺ کی زندگی کو سامنے رکھ کر کسی بھی عمل کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
۔فرض:- لازمی
۔ نفل:- اختیاری
فقھاء نے بعد میں نوافل کی درجہ بندی کچھ اس طرح کی ہے :۔
۔ واجب:ـ یہ وہ عبادت جسے محمّد ﷺ نے اکثریت سے کیا ہے
۔ سنّتِ مؤکّدہ:۔ جسے محمّد ﷺ نے بار بار کیا ہے۔
۔ سنّتِ غیر مؤکّدہ ـ مستحب۔ مندوب ،جسے محمّد ﷺ نے کبھی کبھی کیا ہو۔
یہ اصطلاحات محمِّد ﷺ کی زندگی میں استعمال نہیں کی گئیں۔ اسی لئے علماء کے بیچ میں إختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔
جیسے:۔
مسالک میں چاروں مسلک کچھ اس طرح ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھتے ہیں۔
پانچ وقت کی نوافل نمازوں میں نماز میں کچھ مخصوص پہلوؤ ں کو لے کر۔ جیسے امام مالکؒ کے نزدیک فرض نماز میں حالتِ قیام میں دونوں ہاتھوں کو سیدھا چھوڑکے کھڑا ہونا ہے۔جبکہ باقی تینوں مسلکوں میں الگ طریقے رائج ہیں۔
۔ امام ابو حنیفہؒ وتر نماز کو واجب قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر ائمہ ، امام شافعیؒ۔ امام مالکؒ۔ امام حنبلؒ وتر نماز کو سنّت مانتے ہیں۔
کچھ فقھی پیمانے تھے جہاں نوافل عبادات کو الگ الگ درجوں میں منقسم کیا گیا۔
مختصراً پانچ وقتوں کی فرض نمازوں کی تعداد کچھ اس طرح ہے:۔
فجر۔ دو رکعت
ظھر۔ چار رکعت
عصر۔ چار رکعت
مغرب۔ تین رکعت
عشاء۔ چار رکعت
اگر ان فرائض کو ادا نہیں کیا گیا تو اس بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گااور ہمیں گنہ گار تصوّر کیا جائے گا۔
ان کے علاوہ باقی سب نوافل کے زمرے میں ہیں۔
****************************************
Comments
Post a Comment