Skip to main content

اہل کتاب خواتین کے ساتھ نکاح

کیا مسلمان مرد کسی بھی اہل کتاب (کتاب والے) عورت سے شادی کرسکتا ہے؟


منجانب: خورشید امام
**********

ا. تعارف

زیادہ تر مسلمانوں کے ذریعہ یہ بات وسیع پیمانے پر مانی جاتی ہے کہ ایک مسلمان مرد اہل کتاب کی کسی بھی عورت سے شادی کرسکتا ہے۔ اہل کتاب عربی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد کتاب کے افراد یا ایسے افراد ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے سابقہ ​​صحیفے دیئے تھے۔ اہل کتاب کے بارے میں عام فہم یہ ہے کہ اس سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں۔
لہذا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک مسلمان مرد کسی بھی طرح کے یہودی یا عیسائی خاتون سے شادی کرسکتا ہے۔ تاہم یہ ایک غلط اور نامکمل عقیدہ ہے۔
رکیے… .. اپنا فتویٰ بینک نہ کھولیں۔ ابھی مکمل مضمون پڑھیں۔

ب. غلط فہمی کی وجہ

ہمیشہ کی طرح؛ یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہے کہ وہ نہ تو قرآن پر یقین کرتے اور نہ هی اس پر غور کرتے هین۔ قرآن حکیم بنی نوع انسان کے لئے خداتعالیٰ کا بغیر خلط ملط کا حتمی پیغام ہے۔ اگرچہ خدا نے بار بار قرآن مجید مین حکم دیا ہے کہ وہ اس کو مضبوطی سے تھامے اور قرآن کی ہدایت کے مطابق فیصلے کرےـ لیکن مسلمان  بحیثیت مجموعی  اس میں ناکام رہے ہیں۔ عملی طور پر مسلمان اکثریت اپنے علماء کی جماعت کو قرآن  پر ترجیح دیتے ہیں۔

تو یہاں تک کہ اہل کتاب کے ساتھ نکاح کے معاملے مین بھی لوگ ہدایت کے حصول کے لئے قرآن پر غور و فکر نہیں کرتے ہیں اور آنکھیں بند کرکے اپنے علما کے جماعت کے پیچهے چلتے ہیں۔ کچھ مسلمان یہ مانتے ہیں کہ کسی بھی  یہودی/ عیسائی خاتون کے ساتھ شادی کی اجازت ہے اگر چہ کے وہ مشرک ہی کیوں نہ ہو !!! کچھ مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ آج یہودی / عیسائی کے ساتھ شادی کی اجازت ہر گز نہیں ہے !! 
لہذا ہم قرآن کو ترک کرنے کی وجہ سے ایک ہی معاملے میں مختلف اور متضاد حکم دیکھتے ہیں۔

نوٹ: مشرک ایک ایسے شخص سے مراد ہے جو خداتعالیٰ کے ساتھ شریک ٹهراتا ہے۔

ت. بُنیادی اصولوں پر نظر ثانی کرنا

اگرچہ مسلمان دن رات یہ قَسم کھاتے ہیں کہ "قرآن پاک خداتعالیٰ کا کلام ہے ، ہمیں اپنی زندگی میں قرآن کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے ، ہمیں قرآن کے ذریعہ حکمرانی کرنی چاہئے۔" لیکن جب ہدایت کی تلاش کی بات آتی ہے تو سب سے پہلے لوگ قرآن کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں۔ اور دوسرے ذرائع کو دیکھتے هین۔

"رمضان کا مہینہ وه هےجس میں قرآن نازل ہوا ، لوگوں کے لئےسراسر ہدایت هےجو رہنمائی کرنے والی اور حق اورباطل کا فرق کهول کر رکھ دینے والی هے ……؟" [قرآن ، سورہ بقرہ 2: 185]

برائے مہربانی قرآن کے مقصد کو سمجھیں۔
یہ پوری بنی نوع انسان کے لئے ہے۔ قرآن کسی خاص فرقه ، مذہب ، نسل کے لوگون کی خصوصی ملکیت نہیں ہے۔
قرآن پاک میں واضح دلائل ہیں۔ قرآن پاک نے جو ثبوت دیئے ہیں وہ خود وضاحتی ہیں۔
قرآن ہدایت کے مقصد کے لئے ہے۔ ہمیں قرآن سے رہنمائی حاصل کرنا چاہئے۔
قرآن ایک کسوٹی ہے - اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی معاملے میں قرآن کا 
 فیصله آخری ہوگا۔ کیا صحیح ہے اور کیا غلط - قرآن جو فیصلہ کرتا ہے وہ حتمی ہوگا۔
  
جو لوگ قرآن کے احکام کی پیروی نہیں کرتے ہیں وہ قرآن کے مطابق کافر اور فاسق اور ظالم ہیں۔

.... اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ حکم سے فیصلہ کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو  وہ کافر ہیں۔ [قرآن ، سوره مائدہ 5:44]

... اور اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ حکم سے فیصلہ کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو ، وہ ظالم ہیں (ظالمون)۔ [قرآن ، سوره مائدہ 5:45]

انجیل کے لوگ فیصلہ کریں اس سے جوکچھ اللہ نے اس میں نازل کیا ہے۔ اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ کرنے میں ناکام ہوجائے تو وہی سرکش ہیں (فاسقون) [قرآن ، سوره مائدہ 5:47]

ہم نے  نازل کی آپ کی طرف صحیفہ سچائی کے  ساته، اس سے پہلے آنے والے صحیفے کی تصدیق کی اور اس کی نگهبان اور محافظ، تو فیصلہ کرو ان کے درمیان اس سے جو اللہ نے نازل کیا ہے ، اور ان کی بے ہودہ خواہشوں کی پیروی نہ کرو ، جو حقیقت آپ کے پاس آیا ہے اس سے ہٹ کر… ….؛ [قرآن ، سوره مائدہ 5:48]

اور وه (یہ حکم دیتا ہے): اور یه که تم فیصله کرو ان کے درمیان اس سے جو اللہ نے نازل کیا ہے اور ان کی بے ہودہ خواہشوں کی پیروی نہ کرو ، لیکن ان سے ہوشیار رہو ، تاکہ وہ تمہیں اس (تعلیم) سے بہکا نہ دیں جس کو اللہ نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ اور اگر وہ روگردانی کرتے ہیں تو یقین دلائیں کہ ان کے کسی جرم کے لئے اللہ کا مقصد ہے کہ وہ انہیں سزا دیں۔ اور بےشک ان لوگون مین سے زیادہ تر سرکش ہیں۔ [قرآن ، سوره مائدہ 5:49]

اوپر درج آیت کریمہ یہ واضح کرتی ہے کہ اگر ہم قرآن کی ہدایت کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں تو یہ کفر / ظلم / فِسق ہے  اور بالکل غلط ہے۔ دیکھو اللہ نے 
 اس بات پر کتنا زور دیا ہے که فیصلہ اس سے کیا جاے جو کچه اس نے نازل ہے۔

ث .مشرک کے ساتھ شادی کی اجازت نہیں 

قرآن مجید جو اللہ تعالیٰ کا کلام ہے آیت کی پیرو اس مسئلے پر ہماری رہنمائی کرتا ہے۔

 قرآن ، سورہ مائدہ 5:5 -: - - "آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں ہیں -
 اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور ان کے لئے تمہارا کھانا حلال ہے۔ اور پاک دامن مومن  خواتین ، اور پاک دامن  اہل کتاب  عورتیں بھی (حلال ہیں)
  ، جبکہ آپ ان کو ان کا حق مہر ادا کر دو - ۔اور عفت کی خواہش کرتے ہو ، بدکاری نہیں اور نہ ہی چھپی دوستی رکھتا ہو - اور۔ اگر کوئی شخص ایمان کا انکار ۔کرتا ہے تو ، اس کا کام بے نتیجہ ہے ، اور آخرت میں وہ (سب کی روحانی بھلائی) کھو جانے والوں کی صف میں شامل ہوگا۔

قرآن ، سورہ بقرہ 2: 221 - "مشرک عورتوں سے شادی نہ کرو جب تک کہ وہ یقین نہ کریں(ایمان نہ لائیں) : ایک لونڈی جو ایمان لاتی ہے کافر۔ عورت سے بہتر ہے ، حالانکہ وہ آپ کو راضی کرتی ہے۔ اور (اپنی لڑکیوں سے) مشرک کے ساتھ اس وقت تک شادی نہ کرو جب تک کہ وہ یقین نہ کریں (ایمان نہ لائیں) : ایک بندہ جو ایمان لاتا ہے کافر سے بہتر ہے ، حالانکہ وہ آپ کو راضی کرتا ہے۔ کافر (لیکن) آپ کو جہنّم کا اشارہ کرتے ہیں۔ لیکن اللہ اپنے فضل و کرم سے جنت (بخشش) کی طرف اشارہ کرتا ہے اور انسانوں کے لئے اس کی نشانیاں واضح کردیتا ہے تاکہ وہ اس سے نصیحت حاصل کریں۔

اُوپر دی ہوئی دو آیتوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ:
1. مشرک (جو خدا کے ساتھ شراکت دار ہے) کے ساتھ شادی کی اجازت نہیں ہے - مرد اور عورت دونوں کے لئے۔ کسی بھی صورت میں کوئی بھی ایسے شخص سے شادی نہیں کرسکتا جو خدا کے ساتھ شریک کرے۔ قرآن 2: 221


٢ .اهل کتاب کی خواتین کے ساتھ شادی کی اجازت ہے۔ قرآن 5 : 5۔ براہ کرم یہ بھی نوٹ کریں کہ 5 : 5 میں قرآن اهل کتاب کے لوگوں میں سے پاک دامن خواتین کے ساتھ شادی پر زور دیتا ہے۔

دونوں آیات کا مجموعہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ کتاب کے لوگوں میں سے صرف وہی خواتین نکاح کے لئے حلال ہیں جو مشرک نہیں ہیں۔

بہت سے لوگوں کی غلطی یہ ہے کہ وہ بنا سیاق و سباق کےآیت 5 : 5   پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ تمام یہودی یا عیسائی عورتون کے ساتھ شادی کی اجازت ہے خواہ وہ مشرک ہی کیوں نہ ہو۔ یہ تباہ کن غلط فہمی کسی خاص مسئلے پر قرآن کی اسی طرح کی تمام آیتوں کو دھیان میں نہ لانےاور نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ چلیے اسے آسان بناتے هین۔

اگر آپ کسی عالم سے پوچھتے ہیں - "قرآن ، سوره مائدہ ٥ : ٥  کتاب کے لوگوں کا کھانا کھانا جائز بنا دیتا ہے۔ تو کیا مسلمان یہودی یا عیسائی کا بنا ہوا سور کا گوشت کھا سکتا ہے؟ جواب ہوگا - "نہیں"۔ کیوں؟ کیونکہ ہمیں کھانے کے معاملے پر دیگر آیات کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور پھر ٥ : ٥  کو سمجھنا چاہئے۔ جب ہم قرآن پڑھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی سور کا گوشت ٤  جگہوں پر حرام کرتا ہے۔
سورہ بقرہ ٢ : ١٧٣ 
سوره مائدہ ٥ : ٣ 
سوره انعام ٦ : ١٤٥ 
سورہ نہل ١٦ : ١١٥

لہذا مناسب تفہیم یہ ہوگی کہ سور کا گوشت حرام ہے خواه وه مسلمان نے تیار کیا هو یا غیر مسلم نے۔ باقی تمام حلال کھانے کی اجازت هے جو اہل کتاب نے بنائے ہون۔

لہذا ٥ : ٥  عام اہل کتاب کے کھانے اور اہل کتاب کے ساتھ نکاح کا عام حکم دیتا ہے۔

٢ : ١٧٣  ، ٥ : ٣  ، ٦ : ١٤٥  ، ١٦ : ١١٥  - واضح کرتا ہے کہ سور کا گوشت ہر صورت میں ممنوع ہے

2: 221 - واضح کرتا ہے کہ مشرک کے ساتھ شادی ہر صورت میں ممنوع ہے۔

لہذا قرآن نے یہ بات بالکل واضح کردی ہے کہ صرف یہودیوں اور عیسائیوں کی خواتین ہی شادی کے لئے حلال ہیں جو خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہیں مانتی۔ یہ ممکن ہے کہ اہل کتاب کی کوئی خاتون  پیغمبر اکرم  یا آخرت کی زندگی پر یقین نہ کرے لیکن وہ خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہیں مانتی تو پھر اس کے ساتھ شادی کی اجازت ہے۔ تاہم اگر وہ مانتی ہے:
1. حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کا بیٹا ہونا۔
2. حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا ہیں
3.  تثلیث یعنی 3 خداؤں کا اتحاد
…… یا ایسی کوئی چیز جس سے وہ مشرک ہوجائے پھر ایسی خواتین کے ساتھ شادی کی اجازت ہر گز نہیں ہے۔

آج ہم اگر عملی طور پر سو چیں تو  بہت کم خواتین اس زمرے میں آئیں گی جن کے ساتھ شادی کی اجازت ہے

Comments

Popular posts from this blog

بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام

  بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام خورشید امام ********************************************* آج مسلم دنیا بدترین حالات سے گزر رہی ہے — انتشار، بے بسی، مایوسی اور مسلسل تکلیفیں۔ بھارت سے لے کر فلسطین تک مسلمان پریشان حال ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ؟ بے اختیاری ۔ دنیا میں جہاں طاقت ہی سب کچھ ہے، ہم پیچھے رہ گئے۔ جب طاقت حاصل کرنے کا وقت تھا، ہم دوسری باتوں میں الجھے رہے۔ تاریخ اسلام کی تین بڑی غلطیاں یہی تھیں: حدیث کو قرآن پر ترجیح دینا دین و دنیا کو الگ کرنا علماء کی حد سے زیادہ عقیدت ہم نے بار بار سنا: "تین قسم کی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں..." لیکن کیا اربوں مسلمانوں کی دعاؤں نے غزہ کا قتل عام روک لیا؟ سوچیں! شاید ہمیں اسلام کا غلط نظریہ سکھایا گیا۔ یہ غلطیاں صدیوں سے ہمیں اندر سے کمزور کرتی آئی ہیں۔ اور آج بھی کچھ علماء انہی غیر اہم باتوں میں مصروف ہیں — خلفاء کی رینکنگ، ظاہری لباس، چھوٹے فقہی اختلافات — جب کہ امت کا حال برباد ہے۔ دوسری طرف کچھ "روشن خیال" افراد ایسے ہیں جو اپنی قوم کی تذلیل کرتے ہیں اور اسرائیل کی تعریف، فلسطینیوں ک...

بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات

  بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات خورشید امام ----------------------------------------------------------------- مذہبی کتابوں کا ترجمہ ہمیشہ تاریخ کا حصہ رہا ہے، جو مختلف قوموں کو ایک دوسرے کو سمجھنے یا حکومت چلانے کے لیے کیا جاتا تھا۔ بھارت میں، مسلم حکمرانوں نے ہندو مذہبی کتابوں کو فارسی اور بعد میں اردو میں ترجمہ کروایا۔ ان تراجم پر الزام لگایا گیا کہ ان میں غلط بیانی کرکے ہندو مذہب کے عقائد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ مضمون ان الزامات کی حقیقت کو جانچتا ہے اور تاریخی حقائق کے ذریعے ثابت کرتا ہے کہ یہ تراجم بدنیتی پر مبنی نہیں تھے اور ہندو مذہب کی بنیادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ مذہبی کتابوں کے ترجمے کی تاریخی مثالیں 1. عباسی خلافت: یونانی کتابوں کا عربی میں ترجمہ آٹھویں سے دسویں صدی کے دوران عباسی خلافت نے یونانی فلسفیانہ اور سائنسی کتابوں کو عربی میں ترجمہ کروایا۔ بغداد کے "ہاؤس آف وزڈم" میں دانشوروں نے ارسطو اور افلاطون جیسے فلسفیوں کے کاموں کا ترجمہ کیا۔ مقصد علم کا فروغ تھا، نہ کہ مسخ کرنا۔ 2. رومن سلطنت: یونانی سے لاطینی میں ت...

فرض ‘ سنّت اور نفل عبادت میں فرق

فرض ‘ سنّت اور نفل عبادت  میں فرق کیا ہے ۔  تحریر :- خورشید امام ترجمہ:- شائستہ مسعود **************************************** یہ بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اسلام میں کسی بھی عمل یا عبادت کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ فرض :-  یعنی لازمی اگر فرض عبادت /عمل چھوٹ گیا تو گنہ گار ہوں گے۔ نفل :-  یعنی اختیاری۔ اگر نفلی عبادت/یا کام کیا گیا تو اس کا اجر و ثواب ملے گا۔ مگر چھوڑ دینے سے کوئی گنہ گار نہیں ہو گا۔  پیغمبر محمّد ﷺ نے نماز یا کسی بھی عمل کو واجب۔ سنّت مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ۔ یا مندوب و مستحبّات میں تقسیم نہیں کیا اور نہ کوئی درجہ بندی کی۔ یہ اصطلاحیں محمّد ﷺ کے زمانے میں استعمال نہیں ہوئِیں۔ یہ اصطلاحیں بعد کے زمانے میں فقھاء نے عوام النّاس کو سمجھانے کے لئے ایجاد کیں۔ قرآن کے نظریے اور محمّد ﷺ کی زندگی کو سامنے رکھ کر کسی بھی عمل کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ۔فرض:- لازمی ۔ نفل:- اختیاری فقھاء نے بعد میں نوافل کی درجہ بندی کچھ اس طرح کی ہے :۔ ۔ واجب :ـ یہ وہ عبادت جسے محمّد ﷺ نے اکثریت سے کیا ہ...