Skip to main content

کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟

کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟

 خورشید امام

-----------------------------------------------

🔥 کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟ — حقیقت یا تمثیل؟

حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور آگ کا واقعہ قرآن مجید کے سب سے مؤثر اور سبق آموز واقعات میں سے ایک ہے۔ یہ واقعہ عام طور پر اللہ تعالیٰ کی قدرت، ایمان کی پختگی، اور سچائی پر قائم رہنے والوں کی حفاظت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے:
کیا آگ واقعی تھی؟ کیا حضرت ابراہیم حقیقتاً اس میں ڈالے گئے تھے؟ یا یہ واقعہ صرف ایک تمثیلی انداز میں بیان کیا گیا ہے؟

آئیے قرآن کی آیات سے اس کا جائزہ لیتے ہیں:


🌟 سورۃ الأنبیاء (21:68–70)

68: انہوں نے کہا: "اسے جلا دو، اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو!"

69: ہم نے کہا: "اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا!"

70: انہوں نے ابراہیم کے خلاف چال چلنے کی کوشش کی، تو ہم نے انہیں خسارے والوں میں شامل کر دیا۔

🔍 اگرچہ یہاں یہ الفاظ نہیں کہے گئے کہ "انہوں نے ابراہیم کو آگ میں ڈال دیا"، مگر آگ کو حکم دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابراہیم آگ کے قریب یا اندر تھے — ورنہ آگ کو حکم دینے کی کوئی منطق نہ بنتی۔


🌟 سورۃ الصافات (37:97–98)

97: انہوں نے کہا: "اس کے لیے ایک عمارت بناؤ اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں پھینک دو!"

98: انہوں نے اس کے خلاف چال چلی، لیکن ہم نے انہیں سب سے نیچے کر دیا۔

🔍 یہاں صاف طور پر بتایا گیا کہ:

  • آگ تیار کی گئی،

  • حضرت ابراہیم کو پھینکنے کا منصوبہ بنایا گیا،

  • مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے منصوبے کو ناکام کر دیا۔


🌟 سورۃ العنکبوت (29:24)

پھر ان کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ وہ کہنے لگے: "اسے قتل کر دو یا جلا دو!" لیکن اللہ نے اسے آگ سے نجات دی۔ یقیناً اس میں اہل ایمان کے لیے نشانیاں ہیں۔

🔍 اس آیت میں نہ صرف واضح طور پر جلانے کا ذکر ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے بچانے کا بھی ذکر ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ آگ کا اثر قدرتِ الٰہی سے زائل کر دیا گیا — جو ایک حقیقی معجزہ تھا، محض تمثیل نہیں۔


❌ کیا یہ صرف ایک تمثیل (Metaphor) ہے؟

نہیں۔ مفسرین، محدثین، اور مفسرین کی اکثریت کا اتفاق ہے کہ:

  • آگ کو واقعی جلایا گیا،

  • ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینکا گیا،

  • اور اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا کہ "ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا"،

لہٰذا یہ واقعہ محض ایک تمثیلی واقعہ نہیں بلکہ ایک حقیقی اور تاریخی معجزہ ہے۔


📌 خلاصہ

سوال جواب
کیا آگ جلائی گئی؟ جی ہاں (21:68، 37:97)
کیا ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا؟ جی ہاں (37:97 میں صراحت ہے)
کیا اللہ نے بچایا؟ جی ہاں (29:24 میں واضح ذکر)
کیا آگ بجھائی گئی؟ نہیں، بلکہ آگ کو "ٹھنڈی اور سلامتی والی" بنایا گیا
کیا یہ واقعہ حقیقی تھا؟ جی ہاں، سب سے مستند مفسرین کے نزدیک یہ حقیقت ہے

🕊️ نتیجہ:
قرآن کی آیات، اسلوب، اور سیاق و سباق سے واضح ہوتا ہے کہ:

  • آگ جلائی گئی،

  • حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اس میں ڈالا گیا،

  • اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک معجزانہ طریقے سے محفوظ رکھا۔

یہ ایک حقیقی واقعہ تھا نہ کہ صرف ایک تمثیلی داستان۔



Comments

Popular posts from this blog

بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام

  بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام خورشید امام ********************************************* آج مسلم دنیا بدترین حالات سے گزر رہی ہے — انتشار، بے بسی، مایوسی اور مسلسل تکلیفیں۔ بھارت سے لے کر فلسطین تک مسلمان پریشان حال ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ؟ بے اختیاری ۔ دنیا میں جہاں طاقت ہی سب کچھ ہے، ہم پیچھے رہ گئے۔ جب طاقت حاصل کرنے کا وقت تھا، ہم دوسری باتوں میں الجھے رہے۔ تاریخ اسلام کی تین بڑی غلطیاں یہی تھیں: حدیث کو قرآن پر ترجیح دینا دین و دنیا کو الگ کرنا علماء کی حد سے زیادہ عقیدت ہم نے بار بار سنا: "تین قسم کی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں..." لیکن کیا اربوں مسلمانوں کی دعاؤں نے غزہ کا قتل عام روک لیا؟ سوچیں! شاید ہمیں اسلام کا غلط نظریہ سکھایا گیا۔ یہ غلطیاں صدیوں سے ہمیں اندر سے کمزور کرتی آئی ہیں۔ اور آج بھی کچھ علماء انہی غیر اہم باتوں میں مصروف ہیں — خلفاء کی رینکنگ، ظاہری لباس، چھوٹے فقہی اختلافات — جب کہ امت کا حال برباد ہے۔ دوسری طرف کچھ "روشن خیال" افراد ایسے ہیں جو اپنی قوم کی تذلیل کرتے ہیں اور اسرائیل کی تعریف، فلسطینیوں ک...

بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات

  بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات خورشید امام ----------------------------------------------------------------- مذہبی کتابوں کا ترجمہ ہمیشہ تاریخ کا حصہ رہا ہے، جو مختلف قوموں کو ایک دوسرے کو سمجھنے یا حکومت چلانے کے لیے کیا جاتا تھا۔ بھارت میں، مسلم حکمرانوں نے ہندو مذہبی کتابوں کو فارسی اور بعد میں اردو میں ترجمہ کروایا۔ ان تراجم پر الزام لگایا گیا کہ ان میں غلط بیانی کرکے ہندو مذہب کے عقائد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ مضمون ان الزامات کی حقیقت کو جانچتا ہے اور تاریخی حقائق کے ذریعے ثابت کرتا ہے کہ یہ تراجم بدنیتی پر مبنی نہیں تھے اور ہندو مذہب کی بنیادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ مذہبی کتابوں کے ترجمے کی تاریخی مثالیں 1. عباسی خلافت: یونانی کتابوں کا عربی میں ترجمہ آٹھویں سے دسویں صدی کے دوران عباسی خلافت نے یونانی فلسفیانہ اور سائنسی کتابوں کو عربی میں ترجمہ کروایا۔ بغداد کے "ہاؤس آف وزڈم" میں دانشوروں نے ارسطو اور افلاطون جیسے فلسفیوں کے کاموں کا ترجمہ کیا۔ مقصد علم کا فروغ تھا، نہ کہ مسخ کرنا۔ 2. رومن سلطنت: یونانی سے لاطینی میں ت...

لفظ نماز کی اصل: سنسکرت یا فارسی؟

لفظ نماز کی اصل: سنسکرت یا فارسی؟  خُرشید امام ------------------------------------------ لفظ نماز نہ تو عربی زبان سے ہے اور نہ ہی سنسکرت زبان سے، بلکہ یہ فارسی زبان سے آیا ہے۔ یہ پہلوی دور کے الفاظ نماچ یا نماگ سے ماخوذ ہے، جن کا مطلب ہے: دعا، عبادت۔ کلاسیکی فارسی ادب میں یہ لفظ اسلامی عبادت کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال ہوا اور بعد میں اُردو، ترکی، ہندی، پشتو، کُردی اور وسطی ایشیائی زبانوں میں پھیل گیا۔ اس کے برعکس، عرب دنیا، ملائیشیا، انڈونیشیا اور افریقہ میں آج بھی صلٰوۃ یا اس کے مقامی طور پر ڈھالے گئے نام استعمال ہوتے ہیں، کبھی بھی نماز نہیں۔ غلط فہمیاں کچھ لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ نماز سنسکرت لفظ ہے کیونکہ یہ نمس کے مشابہ نظر آتا ہے۔ ۔ نماز سنسکرت کا لفظ نہیں ہے۔  وید، اُپنشد، درشن، پران، مہابھارت جیسے کسی   ہندو مذہبی متن میں لفظ "نماز" کا ذکر نہیں ملتا۔ ۔ کسی کلاسیکی ہندو عالم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ "نماز" سنسکرت لفظ ہے۔   سنسکرت لغت میں "نماز" کا وجود نہیں ہے ۔  اس کے برعکس ہر فارسی لغت میں "نماز" موجود ہے ۔ لغت ...