ہمیں اللّه سے ڈرنا چاہیے یا محبت کرنی چاہیے ۔۔؟ سوال : ہمیں اللّه سے ڈرنا چاہیے یا محبت کرنی چاہیے ۔۔؟ مجھے اس پر یقین ہے کہ خوف خداکی اطاعت کی طرف پہلا قدم ہ ************* جواب : عربی زبان کا لفظ "تقویٰ "عموما ً خوف کے نام سے غلط ترجمہ کیا جاتا ہے ۔اصل لفظ "و, ق, ی" محبت کی علامات ہیں۔ خدا سے ہمیں اس طرح نہیں ڈرنا چاہیے جیسے ہم جانور ،شیطان ،یا برے لوگوں سے ڈرتے ہیں۔ خدا سے ہمیں محبت کرنی چاہے۔ جب کسی کے لئے محبّت بہت حد تک بڑھ جاتی ہے تو پھر ایک خوف پیدا ہوتا ہے ، لیکن یہ خوف آپ کو جس سے پیار ہے اس کی نافرمانی سے روکتا ہے ۔ محبّت /خوف کے اس احساس کو تقویٰ کہتے ہیں جس کی قرآن مجید سفارش کرتا ہے ۔ قران (2:165) میں کہا گیا ہے کہ " ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی قرآن مومنوں کو ترغیب دلاتا ہے عام طور پر جس کا ترجمہ صرف ایک ہی معنی میں اللّه کے "ڈر "سے کیا جاتا ہے ۔ مہربانی کر کے ذہین نشیں کریں کہ عربی کے مختلف الفاظ مختلف معنیٰ رکھتے ہیں لیکن عام طور پر ان کا ترجمہ صرف ایک ہی معنی میں "ڈر "سے ہی کیا جات