Skip to main content

Posts

Showing posts from 2020

اسلام میں جنگ و جہاد

اسلام میں جنگ و جہاد   والد - "البرڈ !  باہر مت جانا ۔بہت تیز بارش ہو رہی ہے ۔" اوہ !لہٰذا البرڈ کے والد نے کہا "باہر کھیلنے کے لئے مت جانا "۔اس کا مطلب ہے کہ  اس کے والد نے البرڈ کو کھیلنے کے لئے ہمیشہ کے لئے منع کر چکے ۔اس کا مطلب ہے کہ البرڈ کبھی نہیں کھیل سکتا کیوں کہ اس کے والد کا حکم ہے ۔ ‌بھائیوں :میرے غلط نتیجہ پر غصّہ مت ہونا ۔آپ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ میں مثلہ کے  حالات،پس منظر اور ماحول کو نظر انداز کرتے ہویے نتیجہ اخذ کر رہا ہوں لہٰذا میں نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے وہ غلط ہے ۔صحیح نتیجہ اس طرح ہونا چاہیے _"البرڈ کے والد نے اسےبارش میں  باہر کھیلنے سے منع کیا (اس لئے کہ وہ بیمار نا ہوجاے )۔عام دنوں میں وہ باہر کھیل سکتا ہے ۔" اسی طرح کسی بھی مسلے کے حالات میں اسلام دہشت گردی اوراس کے بڑھاوے کی معمانت کرتا ہے ۔لہٰذا تو چلیں اس مضمون پر غیر شعوری طور پر نظر ڈالتے ہیں اور الفاظوں پر اعتماد کرتے ہیں برخلاف اس کے کہ جو بھی ہم نے مسلے کے پس منظر سے سکھا ۔ الف _اسلام کا مطلب امن وسلامتی ہے ۔ اسلام یہ عربی لفظ سلام سے مشتق ہے جو کہ اللّه کا دین ہے ۔اللّه

پیغمبر یونسں علیے سلام کے واقع سے چار سبق۔

 پیغمبر یونسں علیے سلام کے واقع سے چار سبق۔ اپنے گناہوں کو پہچانوں اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو۔  جب مچھلی سمندر کی تہہ میں چلی گئی تب یونس علیے سلام کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔وہ مچھلی کے پیٹ میں ہی اپنے رب کے حضور سجدے میں گرگئے اور اپنے رب سے معافی مانگی۔ اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس مت ہو۔ انھوں نے نا اپنی تقدیر پر شکوہ کیا اورنا ہی ہمت ہاری۔بلکہ انھوں نے اپنے ہاتھ رب کی بارگاہ میں اٹھادیے۔ قرآن ٢١:٨٨  تو ہم نے دعا قبول کی اور اس پریشانی میں سے نجات دی اور اس طرح سے ہم ایمان والوں کو بچالیتے ہیں ۔ .دعوت اور صبر تمہاری کاوشوں کا ثمر ملنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کے تمہارے اپنے دوست تمہارے اپنے گھر والے حق کو قبول نا کرے۔ حالانکے تم کئی سالوں سے ان کو حق کا پیغام پہنچارہے ہوں۔ اس مطلب یہ نہیں کے تم ہار مان جاو اور اپنی کوششوں سے روک جاو۔ اپنے رب کا ذکر اور دعا نہایت ہی طاقتور ذرائع ہیں ۔ یونس علیے سلام اس حقیقت سے واقف ہوے کے سمندر کی تہہ میں موجود مخلوق بھی اپنے رب کی تسبیح و پاکی بیان کرتیں تھیں۔ یہ ان کی دعا اور ذکر کی اہمیت کی یادہانی ہے۔ اپنے رب کے حکموں کی نافرمانی میں تم

ہمیں اللّه سے ڈرنا چاہیے یا محبت کرنی چاہیے ۔۔؟

ہمیں اللّه سے ڈرنا چاہیے یا  محبت کرنی چاہیے ۔۔؟ سوال  : ہمیں اللّه سے ڈرنا چاہیے یا  محبت کرنی چاہیے ۔۔؟  مجھے اس پر یقین ہے کہ خوف خداکی اطاعت کی طرف پہلا قدم ہ ************* جواب : عربی زبان کا لفظ "تقویٰ "عموما ً خوف کے نام سے غلط ترجمہ  کیا جاتا ہے ۔اصل لفظ "و, ق, ی" محبت کی علامات ہیں۔ خدا سے ہمیں اس طرح نہیں ڈرنا چاہیے جیسے ہم جانور ،شیطان ،یا برے لوگوں سے ڈرتے ہیں۔ خدا سے ہمیں محبت کرنی چاہے۔ جب کسی کے لئے محبّت بہت حد تک بڑھ جاتی ہے تو پھر ایک خوف پیدا ہوتا ہے ، لیکن یہ خوف آپ کو جس سے پیار ہے اس کی نافرمانی سے روکتا ہے ۔ محبّت /خوف کے اس احساس کو تقویٰ کہتے ہیں جس کی قرآن مجید سفارش کرتا ہے ۔ قران (2:165) میں کہا گیا ہے کہ "  ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے   اس کے ساتھ ہی قرآن مومنوں کو ترغیب دلاتا ہے  عام طور پر جس کا ترجمہ صرف ایک ہی معنی میں   اللّه کے "ڈر "سے کیا جاتا ہے ۔ مہربانی کر کے ذہین نشیں کریں کہ عربی کے مختلف الفاظ مختلف معنیٰ رکھتے ہیں لیکن عام طور پر ان کا ترجمہ صرف ایک ہی معنی میں "ڈر "سے ہی کیا جات

کیا اخرت کی زندگی کے بغیر انسانیت ہوسکتی ہے؟

کیا  اخرت کی زندگی کے بغیر انسانیت ہوسکتی ہے؟  ' در حقیقیت میں ، میں مذہب پر نہیں انسانیت پر یقین رکھتا ہوں'۔  ******************** انسانیت - بغیر آخرت کی زندگی پر یقین کے ؟  'میں انسانیت کے مذہب پر یقین رکھتا ہوں'۔  'پہلے اچھے انسان بنیں اور پھر بنیں ......'  'جنت / دوزخ کس نے دیکھا ہے؟  تو ہمیں اس پر کیوں یقین کرنا چاہئے؟ '  اکثر ، جب ہم اخرت/ عقیدہ / خدا پر گفتگو کرتے ہیں تو ہمیں ایسے جملے سننے کو ملتے ہیں۔  جو لوگ اس طرح کے بیانات دیتے ہیں وہ لوگ شاید خدا اور اخرت کے حقیقی تصور کے ساتھ پیش نہیں کیے تھے۔  جب کسی بھی فطری یا انسان ساختہ چیز کو خدا سمجھا جاتا ہے تو ، شائشتا یا سمجھدار شخص خدا کے اس قسم کے اعتقاد / تصور کو قبول کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔  "میں انسانیت پر یقین رکھتا ہوں۔"  انسانیت کا کیا مطلب ہے؟  کون فیصلہ کرے گا کے انسانی کیا ہے یا غیر انسانی کیا ہے؟  اخلاقیات یا غیر اخلاقیات کے   پیمانے کون طے کرے گا؟  ایک ڈاکو یہ محسوس کرسکتا ہے کہ لوگوں کے قیمتی سامان کو لوٹنے سے وہ اپنے اور اپنے کنبے

میں سائنس پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے دین یا خدا کی کیا ضرورت ہے؟

* میں سائنس پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے دین یا خدا کی کیا ضرورت ہے؟ * **************** *** سائنس کا مضمون خدا کے قوانین کی دریافت سے متعلق ہے۔ فطرت کے قوانین انہی شرائط کے تحت نا قابل تبدیل ہیں۔ ہم ان قوانین پر جتنا زیادہ غور و فکر کرتے ہیں -تواتنی ہی بہتر چیزیں ہم انسانیت کیلے  لاتے ہیں۔ سائنس ہماری روز مرہ کی زندگی میں بے پناہ مدد کرتا ہے۔ ہماری الارم گھڑی سے لے کر صحت تک کی دوائیں۔ سبھی سائنس کے احاطہ میں ہیں۔  بیک وقت میں ، سائنس کی اپنی حدود ہیں۔ سائنس سے زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کی توقع کرنا سراسر ناانصافی ہوگی۔ سائنس کی فطرت ایسی ہے کہ وہ ہمیں جذباتی اور ذہنی طور پر بہتر انسان نہیں بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ، سائنس اخلاقی اقدار ، اخلاقیات یا معاشرتی سلوک کے بارے میں بات نہیں کرتی ہے۔ اس میں کسی کے والدین کی فرمانبرداری، کسی کی شریک حیات سے محبت کرنے ، بچوں کی دیکھ بھال کرنے یا کسی مسکین کی مدد کرنے کی بات نہیں کی جاتی ہے۔ اسی طرح ، سائنس کسی کے ضمیر کو نہیں جگاتی ہے اور ایک کو دوسرے سے نقصان پہنچانے سے نہیں روکتی ہے۔  جدید سائنس  کی تجربہ گاہ میں 

کیا ہم سورج اور چاند کی پوجا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ فائدہ مند ہیں؟

کیا ہم سورج اور چاند کی پوجا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ فائدہ مند ہیں؟ ------------------------------------------------- مختلف الفاظ اور سلوک کی مختلف قسمیں ہیں - مختلف حالات کے لئے۔  عزت ,احترام ، پیار ، محبت، عرض ، تعریف ، مدحت - مختلف حالات کیلے مختلف الفاظ ہوتےہیں۔ آپ والدین کا احترام اور ان سے محبت کرتےہوں۔ آپ کسی کرکٹر یا کسی کے بہادری کے عمل کی تعریف کرتے ہوں۔ لیکن وہ آپ کے والدین کی جگہ نہیں لے سکتے ہیں۔ آپ اپنے والدین سے جس طرح پیار کرتے ہیں ویسی محبت ان سے  نہیں کرسکتے. آپ اپنے شریک حیات سے محبت کرتے ہوں۔ ویسی محبت اپ اپنے پڑوسی سے نہیں کرتے۔ آپ اپنے اپ کو خدا کے سپرد کردے ۔ آپ کی ساری زندگی خدا کی ہدایت کے مطابق بسر ہونی  چاہئے۔  خدا کی جگہ  کوئی بھی نہیں  لےسکتا۔  آپ جانوروں سے پیار کا اظہار کرتے ہیں ،لیکن یہ اظہار محبت ویسا نہیں ہوتا جسں طرح سے اپ اپنے بچوں سے کرتے ہیں۔  آپ پھولوں ، پرندوں ، آسمان ، سمندروں ، پہاڑوں ، سورج ، چاند وغیرہ کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہیں۔ یہ چیزیں ایسے ماسٹر ڈیزائنر کی دلیل ہیں جن کو ہم خدا کہتے ہیں۔ اپنے مدار

اہل کتاب خواتین کے ساتھ نکاح

کیا مسلمان مرد کسی بھی اہل کتاب (کتاب والے) عورت سے شادی کرسکتا ہے؟ منجانب: خورشید امام ********** ا. تعارف زیادہ تر مسلمانوں کے ذریعہ یہ بات وسیع پیمانے پر مانی جاتی ہے کہ ایک مسلمان مرد اہل کتاب کی کسی بھی عورت سے شادی کرسکتا ہے۔ اہل کتاب عربی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد کتاب کے افراد یا ایسے افراد ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے سابقہ ​​صحیفے دیئے تھے۔ اہل کتاب کے بارے میں عام فہم یہ ہے کہ اس سے مراد یہودی اور عیسائی ہیں۔ لہذا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک مسلمان مرد کسی بھی طرح کے یہودی یا عیسائی خاتون سے شادی کرسکتا ہے۔ تاہم یہ ایک غلط اور نامکمل عقیدہ ہے۔ رکیے… .. اپنا فتویٰ بینک نہ کھولیں۔ ابھی مکمل مضمون پڑھیں۔ ب. غلط فہمی کی وجہ ہمیشہ کی طرح؛ یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہے کہ وہ نہ تو قرآن پر یقین کرتے اور نہ هی اس پر غور کرتے هین۔ قرآن حکیم بنی نوع انسان کے لئے خداتعالیٰ کا بغیر خلط ملط کا حتمی پیغام ہے۔ اگرچہ خدا نے بار بار قرآن مجید مین حکم دیا ہے کہ وہ اس کو مضبوطی سے تھامے اور قرآن کی ہدایت کے مطابق فیصلے کرےـ لیکن مسلمان  بحیثیت مجموعی  اس میں ناکام رہے ہیں۔ عملی