Skip to main content

Posts

لفظ نماز کی اصل: سنسکرت یا فارسی؟

لفظ نماز کی اصل: سنسکرت یا فارسی؟  خُرشید امام ------------------------------------------ لفظ نماز نہ تو عربی زبان سے ہے اور نہ ہی سنسکرت زبان سے، بلکہ یہ فارسی زبان سے آیا ہے۔ یہ پہلوی دور کے الفاظ نماچ یا نماگ سے ماخوذ ہے، جن کا مطلب ہے: دعا، عبادت۔ کلاسیکی فارسی ادب میں یہ لفظ اسلامی عبادت کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال ہوا اور بعد میں اُردو، ترکی، ہندی، پشتو، کُردی اور وسطی ایشیائی زبانوں میں پھیل گیا۔ اس کے برعکس، عرب دنیا، ملائیشیا، انڈونیشیا اور افریقہ میں آج بھی صلٰوۃ یا اس کے مقامی طور پر ڈھالے گئے نام استعمال ہوتے ہیں، کبھی بھی نماز نہیں۔ غلط فہمیاں کچھ لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ نماز سنسکرت لفظ ہے کیونکہ یہ نمس کے مشابہ نظر آتا ہے۔ ۔ نماز سنسکرت کا لفظ نہیں ہے۔  وید، اُپنشد، درشن، پران، مہابھارت جیسے کسی   ہندو مذہبی متن میں لفظ "نماز" کا ذکر نہیں ملتا۔ ۔ کسی کلاسیکی ہندو عالم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ "نماز" سنسکرت لفظ ہے۔   سنسکرت لغت میں "نماز" کا وجود نہیں ہے ۔  اس کے برعکس ہر فارسی لغت میں "نماز" موجود ہے ۔ لغت ...
Recent posts

اسلام پر بات کرنے کا حق کس کو ہے؟

آپ کس مدرسے سے فارغ ہیں؟  خورشید امام   -------------------------------------------------------------- مسئلہ: آج کئی مسلم معاشروں میں ایک عام رویہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص جو کسی مدرسے میں باقاعدہ تعلیم یافتہ نہیں ہوتا، اسلام کے بارے میں بات کرتا ہے—خاص طور پر جب وہ غلط فہمیوں کو دور کرتا ہے، اندھی روایات پر سوال اٹھاتا ہے، یا دین کی غلط تشریحات کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے—تو فوراً اس سے یہ سوالات کیے جاتے ہیں: "کیا آپ عالم ہیں؟" "کیا آپ نے کسی مدرسے میں تعلیم حاصل کی ہے؟" "آپ کو اسلام پر بات کرنے کا حق کس نے دیا؟" اکثر ایسا اس لیے نہیں ہوتا کہ وہ شخص کچھ غلط کہہ رہا ہوتا ہے، بلکہ اس لیے کہ وہ ایسے بیانیوں کو چیلنج کر رہا ہوتا ہے جو دین کی غلط یا محدود تشریح پر مبنی ہوتے ہیں۔ پھر کچھ مذہبی طبقے عوام کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ جب تک کسی کے پاس مدرسے کی ڈگری نہ ہو، وہ دین پر بات کرنے کے قابل نہیں—چاہے وہ شخص قرآن کی روشنی میں بات کر رہا ہو۔ حقیقت: اسلام کسی مخصوص مدرسے یا طبقے کی جاگیر نہیں ہے۔ قرآن سب سے مخاطب ہوتا ہے: "یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آ...

کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟

کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟   خورشید امام ----------------------------------------------- 🔥 کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تھا؟ — حقیقت یا تمثیل؟ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور آگ کا واقعہ قرآن مجید کے سب سے مؤثر اور سبق آموز واقعات میں سے ایک ہے۔ یہ واقعہ عام طور پر اللہ تعالیٰ کی قدرت، ایمان کی پختگی، اور سچائی پر قائم رہنے والوں کی حفاظت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا آگ واقعی تھی؟ کیا حضرت ابراہیم حقیقتاً اس میں ڈالے گئے تھے؟ یا یہ واقعہ صرف ایک تمثیلی انداز میں بیان کیا گیا ہے؟ آئیے قرآن کی آیات سے اس کا جائزہ لیتے ہیں: 🌟 سورۃ الأنبیاء (21:68–70) 68: انہوں نے کہا: "اسے جلا دو، اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو!" 69: ہم نے کہا: "اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا!" 70: انہوں نے ابراہیم کے خلاف چال چلنے کی کوشش کی، تو ہم نے انہیں خسارے والوں میں شامل کر دیا۔ 🔍 اگرچہ یہاں یہ الفاظ نہیں کہے گئے کہ "انہوں نے ابراہیم کو آگ میں ڈال دیا...

المناک واقعہ اور ایک بے بنیاد الزام

المناک واقعہ اور ایک بے بنیاد الزام خورشید امام ------------------------------------------------------------------------------- حصہ 1: حالیہ افسوسناک واقعہ اور سوشل میڈیا کا کردار تعارف: حالیہ قتل کے واقعے نے قوم کو گہرے دکھ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں عوام حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔ لیکن کچھ انتہا پسند عناصر اس سانحے کو مذہبی نفرت پھیلانے، تقسیم پیدا کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ نفرت انگیز تقاریر، جان سے مارنے کی دھمکیاں، اور حملے آن لائن اور آف لائن دونوں جگہ پھیل رہے ہیں۔ حکومت، سول سوسائٹی، اور ذمہ دار شہریوں کو متحد ہو کر انصاف کی فراہمی اور مزید تشدد کو روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ 1. حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار a) فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات: حکومت کو فوری اور غیر جانب دار تحقیقات یقینی بنانی چاہیے تاکہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ b) نفرت اور تشدد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی: نفرت انگیز تقاریر اور دھمکیاں دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہی...

بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام

  بے بس سے بااختیار بنو: امت مسلمہ کے لیے ایک پیغام خورشید امام ********************************************* آج مسلم دنیا بدترین حالات سے گزر رہی ہے — انتشار، بے بسی، مایوسی اور مسلسل تکلیفیں۔ بھارت سے لے کر فلسطین تک مسلمان پریشان حال ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ؟ بے اختیاری ۔ دنیا میں جہاں طاقت ہی سب کچھ ہے، ہم پیچھے رہ گئے۔ جب طاقت حاصل کرنے کا وقت تھا، ہم دوسری باتوں میں الجھے رہے۔ تاریخ اسلام کی تین بڑی غلطیاں یہی تھیں: حدیث کو قرآن پر ترجیح دینا دین و دنیا کو الگ کرنا علماء کی حد سے زیادہ عقیدت ہم نے بار بار سنا: "تین قسم کی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں..." لیکن کیا اربوں مسلمانوں کی دعاؤں نے غزہ کا قتل عام روک لیا؟ سوچیں! شاید ہمیں اسلام کا غلط نظریہ سکھایا گیا۔ یہ غلطیاں صدیوں سے ہمیں اندر سے کمزور کرتی آئی ہیں۔ اور آج بھی کچھ علماء انہی غیر اہم باتوں میں مصروف ہیں — خلفاء کی رینکنگ، ظاہری لباس، چھوٹے فقہی اختلافات — جب کہ امت کا حال برباد ہے۔ دوسری طرف کچھ "روشن خیال" افراد ایسے ہیں جو اپنی قوم کی تذلیل کرتے ہیں اور اسرائیل کی تعریف، فلسطینیوں ک...

بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات

  بھارتی مذہبی کتابوں کا اردو اور فارسی میں ترجمہ اور اس سے جڑے الزامات خورشید امام ----------------------------------------------------------------- مذہبی کتابوں کا ترجمہ ہمیشہ تاریخ کا حصہ رہا ہے، جو مختلف قوموں کو ایک دوسرے کو سمجھنے یا حکومت چلانے کے لیے کیا جاتا تھا۔ بھارت میں، مسلم حکمرانوں نے ہندو مذہبی کتابوں کو فارسی اور بعد میں اردو میں ترجمہ کروایا۔ ان تراجم پر الزام لگایا گیا کہ ان میں غلط بیانی کرکے ہندو مذہب کے عقائد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ مضمون ان الزامات کی حقیقت کو جانچتا ہے اور تاریخی حقائق کے ذریعے ثابت کرتا ہے کہ یہ تراجم بدنیتی پر مبنی نہیں تھے اور ہندو مذہب کی بنیادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ مذہبی کتابوں کے ترجمے کی تاریخی مثالیں 1. عباسی خلافت: یونانی کتابوں کا عربی میں ترجمہ آٹھویں سے دسویں صدی کے دوران عباسی خلافت نے یونانی فلسفیانہ اور سائنسی کتابوں کو عربی میں ترجمہ کروایا۔ بغداد کے "ہاؤس آف وزڈم" میں دانشوروں نے ارسطو اور افلاطون جیسے فلسفیوں کے کاموں کا ترجمہ کیا۔ مقصد علم کا فروغ تھا، نہ کہ مسخ کرنا۔ 2. رومن سلطنت: یونانی سے لاطینی میں ت...

پیغمبر محمد ﷺ کا ہند کے ساتھ سلوک

پیغمبر محمد ﷺ کا ہند کے ساتھ سلوک ****************************************** ہند بنت عتبہ واقعی پیغمبر محمد ﷺ اور ان کی تحریک کی سب سے بڑی مخالفوں میں سے ایک تھیں، خاص طور پر اسلام کے ابتدائی سالوں میں۔ وہ پیغمبر ﷺ کے دشمنوں میں شامل تھیں اور جنگ احد میں ان کے چچا حضرت حمزہ (رضی اللہ عنہ) کے بے رحمانہ قتل میں ملوث تھیں۔ حضرت حمزہ کو وحشی نامی ایک حبشی غلام نے ہند کی ترغیب سے شہید کیا تھا۔ اس کے علاوہ ہند نے حضرت حمزہ کے جسم کو انتہائی بے دردی سے مسخ کیا، جس نے پیغمبر ﷺ کے ساتھ اس کی دشمنی کو مزید بڑھا دیا۔ جب پیغمبر ﷺ اور ان کے پیروکار بالآخر (ہجرت کے 8ویں سال) میں مکہ مکرمہ فتح کرنے پہنچے، تو بہت سے وہ لوگ جو اسلام کے مخالف تھے، انتقامی کارروائی سے خوفزدہ تھے۔ ہند بھی ان میں شامل تھیں اور انہیں حضرت حمزہ کے قتل میں ان کے کردار کی وجہ سے سزا کا سامنا کرنے کی توقع تھی۔ تاہم، جب پیغمبر ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، تو انہوں نے ان تمام مخالفوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا، جنہوں نے ان کی مخالفت کی تھی، جن میں ہند بھی شامل تھیں۔ یہ معافی پیغمبر ﷺ کی وسیع تعلیمات کے مطابق تھی، جو رحم اور بزرگی پ...