عام طور پر ہم دیکھتے ہیں لوگ بچوں کو مسجد میں لانے سے منع کرتے ہیں تاکہ وہ شرارتیں کرکے دوسروں کی نماز نہیں خراب کریں، اگر بچّے مسجد میں آ جاتے ہیں اور اگر اگلی صفوں میں کھڑے ہو گئے تو انہیں ڈانٹا جاتا ہے ، کان سے پکڑ کر پیچھے کیا جاتا ہے اور کہیں کہیں تو ان پر ہاتھ بھی اٹھا دیا جاتا ہے۔ اسلام میں بچوں کے لئے صفوں کی ترتیب مخصوص نہیں ہے وہ جہاں چاہیں کھڑے ہو سکتے ہیں اور انہیں ہٹانا نہیں چاہئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مردوں اور عورتوں کی صفوں کی علیحدگی کے لئے بچوں کو بیچ میں کھڑا کیا جاتا تھا۔ اب چونکہ مسجد میں عورتوں کیلے الگ سے جگہ کا اہتمام ہوتا ہے اسلیے بچوں کو پیچھے کھڑا کرنا درست نہیں ہے۔ بچے جہاں کھڑے ہو جائیں انہیں وہاں سے ہٹانا نہیں چاہئے۔
اب ایک اور مسلہ یہ ہے کہ ہمارے بزرگ بچہ سمجھتے کسکو ہیں۔ مسجدوں میں اکثر دیکھا جاتا کہ لوگ بالغ بچوں کو بھی صف میں پیچھے کھینچ رہے ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ ان پر نماز فرض ہو چکی ہوتی ہے اور انہیں ٹوکنے یا جھڑکنے سے آپ انہیں فرض ادا کرنے سے روکنے والوں میں سے ہوجاتے ہیں۔
ہمیں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ مسجد میں بچوں کو لانا ان کی تربیت کا اہم حصہ ہے۔ اس سے بچوں میں نماز کا شوق پیدا ہوگا، بچوں کو امت مسلمہ کا concept سمجھے گا اور انہیں امت کا ایک حصہ ہونے پر فخر محسوس ہوگا۔ اور جب انہیں اس عمر میں جھڑکیاں اور ڈانٹ پھٹکار ملتی ہے تو ان کی نفسیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے ۔ اور وہ بچے مسجد سے دور ہونے لگتے ہیں۔ اور جب وہ بڑے ہوتے ہیں تب بڑوں کو ان کی فکر ہوتی ہے،اور پھر وہ کہتے ہیں کہ نوجوان نماز کے لئے نہیں آتے۔ کیسے آئیں گے جب ان کی نماز کی تربیت کی جانی چاہئے تھی تب تو انہیں جھڑک کر، ڈانٹ کر یا مار کر مسجد سے دور کر دیا گیا۔ لہاذا ہمیں چاہئے کہ بچوں کے مسجد میں آنے کا شوق بڑھائیں نہ کی گھٹائیں۔ ان کی شرارتوں کو نظر انداز کریں یا پھر انہیں شفقت سے سمجھائیں۔
Comments
Post a Comment