Skip to main content

پیغمبر یونسں علیے سلام کے واقع سے چار سبق۔



 پیغمبر یونسں علیے سلام کے واقع سے چار سبق۔


اپنے گناہوں کو پہچانوں اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو۔ 


جب مچھلی سمندر کی تہہ میں چلی گئی تب یونس علیے سلام کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔وہ مچھلی کے پیٹ میں ہی اپنے رب کے حضور سجدے میں گرگئے اور اپنے رب سے معافی مانگی۔


اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس مت ہو۔


انھوں نے نا اپنی تقدیر پر شکوہ کیا اورنا ہی ہمت ہاری۔بلکہ انھوں نے اپنے ہاتھ رب کی بارگاہ میں اٹھادیے۔

قرآن ٢١:٨٨ 


تو ہم نے دعا قبول کی اور اس پریشانی میں سے نجات دی اور اس طرح سے ہم ایمان والوں کو بچالیتے ہیں ۔


.دعوت اور صبر


تمہاری کاوشوں کا ثمر ملنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

ہوسکتا ہے کے تمہارے اپنے دوست تمہارے اپنے گھر والے حق کو قبول نا کرے۔ حالانکے تم کئی سالوں سے ان کو حق کا پیغام پہنچارہے ہوں۔

اس مطلب یہ نہیں کے تم ہار مان جاو اور اپنی کوششوں سے روک جاو۔


اپنے رب کا ذکر اور دعا نہایت ہی طاقتور ذرائع ہیں ۔


یونس علیے سلام اس حقیقت سے واقف ہوے کے سمندر کی تہہ میں موجود مخلوق بھی اپنے رب کی تسبیح و پاکی بیان کرتیں تھیں۔

یہ ان کی دعا اور ذکر کی اہمیت کی یادہانی ہے۔


اپنے رب کے حکموں کی نافرمانی میں تم جتنی بھی حدیں پار کرلوں ۔سچی توبا سے رب تمہیں ان حالات سے بھی نکال دے گا اور تمہیں معاف بھی کردے گا اورتمہیں  پہلے سے مزید نعمتیں عطا کرے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

فرض ‘ سنّت اور نفل عبادت میں فرق

فرض ‘ سنّت اور نفل عبادت  میں فرق کیا ہے ۔  تحریر :- خورشید امام ترجمہ:- شائستہ مسعود **************************************** یہ بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اسلام میں کسی بھی عمل یا عبادت کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ فرض :-  یعنی لازمی اگر فرض عبادت /عمل چھوٹ گیا تو گنہ گار ہوں گے۔ نفل :-  یعنی اختیاری۔ اگر نفلی عبادت/یا کام کیا گیا تو اس کا اجر و ثواب ملے گا۔ مگر چھوڑ دینے سے کوئی گنہ گار نہیں ہو گا۔  پیغمبر محمّد ﷺ نے نماز یا کسی بھی عمل کو واجب۔ سنّت مؤکّدہ و غیر مؤکّدہ۔ یا مندوب و مستحبّات میں تقسیم نہیں کیا اور نہ کوئی درجہ بندی کی۔ یہ اصطلاحیں محمّد ﷺ کے زمانے میں استعمال نہیں ہوئِیں۔ یہ اصطلاحیں بعد کے زمانے میں فقھاء نے عوام النّاس کو سمجھانے کے لئے ایجاد کیں۔ قرآن کے نظریے اور محمّد ﷺ کی زندگی کو سامنے رکھ کر کسی بھی عمل کو صرف دو درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ۔فرض:- لازمی ۔ نفل:- اختیاری فقھاء نے بعد میں نوافل کی درجہ بندی کچھ اس طرح کی ہے :۔ ۔ واجب :ـ یہ وہ عبادت جسے محمّد ﷺ نے اکثریت سے کیا ہے ۔ سنّتِ مؤکّد ہ:۔ جس

برائی کو بھلائی سے دور کریں - قرآن 41:34: کیا یہ شرک اور کفر کے عمل کو منانا جاٸز قرار دیتا ہے؟

 برائی کو بھلائی سے دور کریں - قرآن 41:34: کیا یہ شرک اور کفر کے عمل کو منانا جاٸز قرار دیتا ہے؟ ----------------------------------------------------- ہم چند مسلمانوں کو شرک اور کفر کے تہواروں میں شامل ہوتے اور مناتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اکثر، یہ تہوار افسانوی کرداروں میں اندھی عقیدت اور یقین کو فروغ دیتے ہیں۔ عموماً یہ تہوار معاشرے کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ بحیثیت مومن، ہمیں اس سے دور رہنا چاہیے اور غیر جانبدار رہنا چاہیے۔ ہم شرک، کفر اور اندھے عقیدے کو فروغ نہیں دے سکتے۔ کیوں؟ کیونکہ یہ چیزیں بالآخر  معاشرے میں انتشار  پیدا کرتی ہیں۔ بدقسمتی سے، چند مسلمان ایسے تہواروں میں شامل ہوتے ہیں اور مناتے ہیں۔ اس کی وجہ دین کی تعلیمات (اسلامی اصولوں) کے بارے میں ناواقفیت ہے۔ براہ کرم توجہ دیں - ہم ان تہواروں کی محض 'مبارک باد' کی بات نہیں کر رہے ہیں، ہم ایسے مواقع کو عملی طور پر منانے یا فروغ دینے کی بات کر رہے ہیں۔ جب آپ اس طرح کی تقریبات میں شامل ہوتے ہیں، تو یہ اس طرح کی تقریبات کے پیچھے جو  عقیدہ ہوتا ہے، اس کی خاموشی سے منظوری دینے یا تصدیق کرنے کے برابر ہے۔ یہ مسلمان اپنے اعمال کو ج

مسجد میں بچوں کو پیچھے کھڑا کرنا

 عام طور پر ہم دیکھتے ہیں لوگ بچوں کو مسجد میں لانے سے منع کرتے ہیں تاکہ وہ شرارتیں کرکے دوسروں کی نماز نہیں خراب کریں، اگر بچّے مسجد میں آ جاتے ہیں اور اگر اگلی صفوں میں کھڑے ہو گئے تو انہیں ڈانٹا جاتا ہے ، کان سے پکڑ کر پیچھے کیا جاتا ہے اور کہیں کہیں تو  ان پر ہاتھ بھی اٹھا دیا جاتا ہے۔ اسلام میں بچوں کے لئے صفوں کی ترتیب مخصوص نہیں ہے وہ جہاں چاہیں کھڑے ہو سکتے ہیں اور انہیں ہٹانا نہیں چاہئے۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مردوں اور عورتوں کی صفوں کی علیحدگی کے لئے بچوں کو بیچ میں کھڑا کیا جاتا تھا۔ اب چونکہ مسجد میں عورتوں کیلے الگ سے جگہ کا اہتمام ہوتا ہے اسلیے بچوں کو  پیچھے کھڑا کرنا درست نہیں ہے۔ بچے جہاں کھڑے ہو جائیں انہیں وہاں سے ہٹانا نہیں چاہئے۔ اب ایک اور مسلہ یہ ہے کہ ہمارے بزرگ بچہ سمجھتے کسکو ہیں۔ مسجدوں میں اکثر دیکھا جاتا کہ لوگ بالغ بچوں کو بھی صف میں پیچھے کھینچ رہے ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ ان پر نماز فرض ہو چکی ہوتی ہے اور انہیں ٹوکنے یا جھڑکنے سے  آپ انہیں فرض ادا کرنے سے روکنے والوں میں سے ہوجاتے ہیں۔ ہمیں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ مسجد میں بچوں کو لانا ان کی تر